وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے آج صبح صحافیوں کے ساتھ اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم ایک بار پھر غزہ میں صیہونی حکومت کی طرف سے کئے جانے والے گھناؤنے جرائم کی مذمت کرتے ہیں جن میں بہت سے لوگ شہید اور زخمی ہوئے ہیں اور تکلیف دہ حقیقت یہ ہے کہ کئی رپورٹس کے مطابق اس آپریشن کو عملی جامہ پہنانے میں امریکہ اور انگلینڈ کی فوج اور انٹیلی جنس نے بھی کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے لفظوں میں حالیہ سہ فریقی آپریشن میں 700 سے زائد بے گناہ فلسطینی شہری شہید ہوئے اور یہ صیہونی حکومت کے ساتھیوں کے لیے بہت بڑی ذلت ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم صیہونی حکومت کی حالیہ وحشیانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اپنی قانونی اور انسانی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور صیہونی حکومت کے جرائم کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
کنعانی نے کہا کہ 8 ماہ سے جاری غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی جرائم کو امریکی حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ امریکہ فوجی امداد اور ہتھیاروں کے ساتھ صیہونی حکومت کے ساتھ ہے، اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ امریکہ امن قائم کرنے اور جنگ بندی کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ خلوص نیت سے جنگ بندی کا خواہاں ہے تو صیہونی حکومت کو ہتھیار بھیجنا بند کرے۔
انکا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت کی کابینہ، فوجی اور سیکیورٹی حکام کے بار بار استعفے اس حکومت کے خاتمے اور اپنے مقاصد کے حصول میں ناکامی اور بلاشبہ غزہ جنگ میں ان کی اسٹریٹجک اور مسلسل ناکامیوں کو ظاہر کرتے ہیں مگر چند قاتلوں کی جگہ دوسرے نئے قاتل آجانے سے فلسطینی عوام کے لیے اس حکومت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی لہذا عالمی برادری کو غزہ میں جنگ روکنے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہییں۔
ایران میں صدارتی انتخابات کے حوالے سے بیرون ملک پولنگ کے انعقاد کے لیے کئے گئے اقدامات کے بارے میں کہا کہ ایرانی عوام نے ایک تلخ حادثے میں اپنے ہردلعزیز صدرکو کھویا ہے اور نئے انتخابات اہم اور فیصلہ کن ہونگے۔
انہوں نے تاکید کی کہ بیرون ملک مقیم ایرانی شہریوں کو ایرانی معاشرے کے ایک موثر رکن کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لینے کا حق ہے اور اس حوالے سے انتخابات میں ایرانیوں کی شرکت کے لیے متعلقہ ممالک کے حکام کے ساتھ ضروری مذاکرات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے مغرب کی طرف سے ایران کے خلاف دباؤ اور ان کے مقاصد کے بارے میں کہا کہ ایٹمی مسئلے کے سلسلے میں ایران کے خلاف بعض یورپی تنظیموں کے اقدامات غیر تعمیری ہیں جو خود ایران کے ایٹمی معاملے اور جے سی پی او اے کے سلسلے میں پہلے اور آخری ملزم ہیں۔ انہوں نے تاکید کی کہ ایسے اقدامات کی کوئی قانونی بنیاد اور قابل قبول سیاسی منطق نہیں ہے لہذا انہیں ایران پر الزامات لگانے کی بجائے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے عمل کرنا چاہیے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتا ہے اور ایٹمی ایجنسی و جامع حفاظتی معاہدے کے فریم ورک کے اندر اپنی جوہری سرگرمیوں کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتا ہے تاہم امریکہ اور یورپ سمیت بعض مغربی تنظیموں کے سیاسی دباؤ نے ایجنسی کو اپنے پیشہ ورانہ کام سے منحرف کیا ہے اور ایجنسی کی سرگرمیاں سیاسی نقطہ نظر سے متاثر ہوئی ہیں۔
آپ کا تبصرہ